تعارف

 بلاگ کا مقصد
اس بلاگ کا مقصد امام غزالی (رح) کی اس علمی روش کا احیاء کرنا ھے جسکے ذریعے امام نے فتنہ اعتزال کی بیخ کنی کی۔
 جاری 

جدیدیت کیا ھے؟
جدیدیت (ماڈرنزم) سے مراد وہ ملحدانہ علمی تحریک ھے جسکا آغاز سترھویں اور اٹھارویں صدی عیسوی یورپ میں ھوا۔ اس علمی تحریک نے جس نظام زندگی کو فروغ دیا اسے سرمایہ داری کہتے ہیں جو الوہیت انسانی کے بنیادی عقیدے پر مبنی نظام ھے۔ سرمایہ داری اس نظام زندگی کو کہتے ہیں جہاں انفرادیت، معاشرت و ریاست پر آزادی یعنی حرص و حسد (یا سرماۓ میں لامحدود اضافہ کرنے) کی عقلیت کا غلبہ ھو۔ اس نظام کی بنیادیں پندرھویں اور سولہویں صدی یورپ میں رکھی گئیں اور آہستہ آہستہ چند یورپی ریاستوں میں معاصی کے فروغ اور انکے علمی جواز جسکا اعلی ترین اظہار تحریک جدیدیت میں ھوا) کے نتیجے میں یہ نظام مربوط و غالب ھوتا چلا گیا۔ سرمایہ دارانہ یورپی اقوام کے استعمار اور ریاستی دھشت گردی (لوٹ مار و استحصال، قتل وغارت گری اور نسل کشی) کے زیر اثر اس نظام زندگی نے ترقی کی، اور انیسویں صدی کے آخر تک تقریبا پوری دنیا پر اس نظام نے ریاستی غلبہ حاصل کرلیا۔ البتہ انفرادیت و معاشرت کی سطح پر اس نظام کو کبھی ایسا عالمی غلبہ حاصل نہیں ھوسکا، اگرچہ یہ اس کوشش میں مصروف عمل ھے۔

جدیدت نے اپنے سے قبل تمام تصورات خیروشر کو رد کرکے خیروشر کی تعمیر وتشکیل کیلئے انسانی آزادی میں فروغ کے پیمانے پرتعیین خیروشر کا دعوی کیا۔ درحقیقت الوہیت انسانی کا دعوی انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس تحریک نے لگایا اور اسکا علمی جواز دینے کی کوشش بھی کی۔ دوسرے لفظوں جدیدت انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کا اچھوتا اور نیا قسم کا الحاد اور گمراہی تھی جس نے اپنا تعلق ماضی کے کسی تصور سے تعلق قائم نہ کیا۔ 

جو مسلم مفکرین موجودہ مغرب کو اسلامی تاریخ کا تسلسل قرار دیتے ہیں وہ نہایت سخت علمی غلطی کے مرتکب ھوتے ہیں۔ ایسے مسلم ماڈرنسٹ مفکرین اس نظام سے ناواقفیت کی وجہ سے غیر شعوری طور پر سرمایہ دارانہ اھداف و ادارتی صف بندی کا مذھبی جواز فراھم کرکے انکے اسی مخصوص مشن کو روبہ عمل بنانے میں مصروف ھیں تاکہ سرمایہ دارانہ اھداف مسلم دل کی دھڑکن بن جائیں اور نتیجتا وہ اس نظام سے بغاوت سے دستبردار ھوکر خود کو اس غالب سرمایہ دارانہ ریاستی نظام میں ضم کرنے پر راضی ھوجائیں۔ مسلم ماڈرنرم انہی معنی میں ماڈرنزم (سرمایہ داری) کا دست راست ھے اور اس کی اسی خدمت کی بنا پر سرمایہ دارانہ استعماری قوتوں اور انٹلیکچولز کو مسلم ماڈرنزم سے بہت سی امیدیں وابستہ ھیں۔ افسوس کی بات یہ ھے کہ آج جب یہ نظام روبہ زوال ھے ہمارے مسلم زعماء اس نظام کی اسلام کاری کرنے میں مصروف عمل ھیں، انہیں اندازہ نہیں کہ انکے اس رویے سے امت کے تشخض کو کتنا عظیم نقصان ھورھا ھے۔ 
جاری 

2 comments:

Unknown نے لکھا ہے کہ

jazakallak o khaira

سید متین احمد نے لکھا ہے کہ

بہت مفید بلاگ ہے۔ اللہ تعالی اس کا نافع بنائے۔آمین۔۔۔۔ اس میں مغرب کے جو مختلف فلسفے اور نظام ہائے فکر ہیں، ان کا بھی وقتا فوقتا تعارف، خلاصہ، نمائندہ شخصیات، ان کی فکری خامیاں وغیرہ امور بھی سامنے آئیں تو بہت مناسب ہو گا۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔