Sunday, November 3, 2013

متجددین کی چستیاں ۔۔۔۔ ''پچھلے (بشمول صحابہ و تابعین) بھی ہماری طرح انسان تھے''


بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک ابھرتے ھوئے متجدد فرماتے ہیں:
''پچھلے بھی ہماری طرح انسان تھے جنھوں نے حتّی المقدور اپنے حالات میں انبیائی پیغام کو برتنے اور اس کی تحمیل کا خاطر خواہ شرف حاصل کیا ۔ ہم ان کے گرد تقدس کا ہالہ تعمیر نہ کریں تو ان کی لغزشیں ہمارے راستے میں فکری رکاوٹیں پیدا نہیں کریں گی اور ہم اپنے اندر وحی ربّانی سے اسی طرح اخذ و اکتساب کی ہمت پائےںگے جس طرح پچھلوں نے کیا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جہاں تاریخ canonization کا شکار ہوجائے اور راسخ العقیدہ فکر اس بات پر مُصر ہو کہ محمد رسول اﷲ کے ساتھ ہی خلفائے اربعہ، ائمہ اربعہ، ائمہ اثنا عشر ، ائمہ سبعہ وغیرہ کو بھی راسخ العقیدگی کا اظہار سمجھا جائے بھلا ایک ایسی راسخ العقیدگی کو وحی ربّانی کا صحیح شارح اور ترجمان کیسے سمجھا جاسکتاہے؟ (راشد شاز)

دیکئھے یہاں شاذ صاحب نے کیا چستی کا مظاہرہ کیا ھے، یعنی یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں نے براہ راست محمد رسول اللہ (ص) سے بنفس نفیس وحی ربانی کی تعلیمات حاصل کیں اور جو براہ راست اس رسول کے سکھائے ھووں کے سکھائے ھوئے تھے انہیں امت بس شاذ صاحب جیسا 'ایک مفکر' مان لے جو اپنے حالات کے مطابق وحی ربانی کو سمجھ رھے ھیں ۔۔۔۔۔ واہ جی واہ، سبحان اللہ، کیا کہنے ہیں اس علمی دلیل کے۔ ان لوگوں کے بقول جو لوگ ربانی وحی کی تلاوت، تعلیم، تزکیہ وحکمت کے ضمن میں اولین مخاطب اور خود شارح وحی و شارع (ص) کے شاگرد ھوں انکی رائے کی حیثیت بھی علم کے بازار میں بس ہمارے ان متجددین کی سی ھے جنکے علم کا ریفرنس پوائنٹ قرآن و سنت کم اور جدیدی علمی ڈسکورس زیادہ ھے۔ اسے عقلی افلاس نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟

پھر ایک اور چستی دیکھئے، اس دلیل میں تاریخی معتبر دینی تشریحات کو بڑی ھوشیاری کے ساتھ ''اپنے ماحول کے مطابق وحی کا فہم'' (وہ بھی ایسا جو اغلاط سے پر ھے، یعنی آئمہ سلف بیچارے تو اپنے حالات کے مطابق بھی وحی کو درست نہ سمجھ سکے، انکا فہم ہمارے حالات کی کیا خاک کفایت کرے گا) قرار دے کر اسے ترک کرکے نئے فہم کی تعمیر کا جواز فراھم کرنے کی کوشش کی گئی ھے۔ مگر ھمارے یہ متجددین کبھی یہ غور کرنے کی زحمت گورا نہیں کریں گے کہ یہ حالات کیونکر تبدیل ھوگئے، کیا واقعی یہ تبدیل شدہ حالات کوئی فطری شے ھے، کیا تبدیل شدہ حالات وحی کی روشنی میں تبدیل ھوئے یا اسے عضو معطل بنا کر؟ ظاھر ھے جب تک تبدیل شدہ حالات کا علمی تجزیہ کرکے ان پیچیدہ سوالات کا تشفی بخش جواب نہیں دے دیا جاتا اس وقت تک یہ کیسے طے کیا جا سکتا ھے کہ آیا موجودہ وقت ان تبدیل شدہ حالات کو وحی کی تاریخی تشریح کے مطابق ڈھالنے کا ھے یا وحی کو تختہ مشق بنا کر اسے تبدیل شدہ حالات کے مطابق تبدیل کردینے کا ھے؟

کیونکہ حاضر و موجود تبدیل شدہ دنیا کے بارے میں اس قسم کے پیچیدہ تجزیات خاصی محنت کے متقاضی ھوتے ہیں لہذا یہ متجددین ''دین کو جدید بنانے'' کا آسان راستہ اختیار کرلیتے ھیں۔ مگر ظاہر ھے علمی کاہلی کوئی علمی رویہ نہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔