Thursday, November 7, 2013

سلسلہ تعلیمات غزالی ۔۔۔۔۔۔ تصوف کی حقیقت


امام (رح) کے ایک شاگرد نے سالہا سال آپ سے فیضیاب ھونے کے بعد آپ کو ایک خط لکھا جس میں آپ سے ایسی نصیحت کرنے کو کہا جسے وہ ہر لمحہ مستحضر رکھ کر اس پر عمل کرسکے۔ اسکے جواب میں امام نے جو نصائح تحریر کیں وہ ''ایہا الولد'' (یعنی 'میرے پیارے بیٹے') کے نام سے مشہور ھوئیں۔ ان مختصر اور قیمتی نصیحتوں کے ضمن میں امام تحریر فرماتے ہیں:

''تو نے یہ پوچھا کہ تصوف کیا ھے؟ تصوف دوخصلتوں کا نام ھے: پہلی یہ کہ تو اللہ کا وفادار ھو یعنی شرع پر عمل کرتا ھو اور دوسری یہ کہ اللہ کی مخلوق سے ہمدردی و بھلائی کرنے والا ھو۔ پس جس میں شریعت پر ثابت قدمی اور بندوں کی فلاح کی خوبیاں جمع ھوں وہ صوفی ھے۔ اللہ سے وفا داری یہ ھے کہ اپنی خوشی کو اللہ کے واسطے قربان کردے، لوگوں سے بھلائی یہ ھے کہ لوگوں سے محض اپنی غرض کی خاطر تعلقات نہ رکھے اور نہ ہی خود غرضی سے کام لے بلکہ خود کو لوگوں کی بھلائی کیلئے وقف کرے، بشرطیکہ یہ بھلائی شریعت کے مطابق ھو''

فائدہ: دیکھئے امام نے یہاں کس خوبصورتی کے ساتھ ذاتی اغراض کی متلاشی ذھنیت کی نشاندہی فرما کر مارکیٹ نظم کا رد فرمایا

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔