Thursday, November 7, 2013

سلسلہ تعلیمات غزالی ۔۔۔۔۔۔ کس سے بحث کریں اور کس سے نہیں؟


امام ''ایہا الولد'' میں فرماتے ہیں:

''خوب جان لے (میرے بیٹے) کہ جاھل لوگ ایسے مریضوں کی مانند ھوتے ہیں جن کے دلوں میں خامی ھے اور عالم طبیبوں کی مانند ہیں.....لاعلاج بیماری کے علاج میں مشغول رھنا وقت کا ضیاع ھے۔ اب تو سمجھ کہ جاہل مریض چار قسم کے ھوتے ہیں، ان میں سے ایک کا علاج ممکن ھے باقی تین لاعلاج ہیں۔
- پہلا وہ جو حسد کی وجہ سے سوال پوچھے یا اعتراض کرے۔ حسد ایک ایسی مہلک بیماری ھے (بحث) جس کا علاج نہیں، تو جو بھی جواب دے گا خوہ وہ کتنا ہی عمدہ کیوں نہ ھو لیکن وہ تجھے اپنا دشمن شمار کرے گا اور اسکی جلن اور حسد کی آگ مزید بھڑکے گی (لہذا وہ اسمیں نکتہ سازی جاری رکھے گا)۔ اس کا مداوا یہ ھے کہ اس حاسد کو تو چھوڑ دے
- دوسرا مریض وہ ھے جسکی بیماری کا سبب اسکی حماقت یا بیوقوفی ھے۔ جاہل احمق وہ ھے جو علم حاصل کرنے میں بہت کم وقت صرف کرتا ھے، نہ ہی علوم نقلیہ و عقلیہ کی ابھی ابتداء کی لیکن بڑے بڑے علماء پر اعتراض کرتا ھے.....اسے معلوم ہی نہیں کہ اسکا یہ اعتراض فضول ھے اور اس بڑے عالم کی علمی گہرائی کو اس نے سمجھا ہی نہیں۔ تو جب وہ یہ سب سوچ ہی نہیں سکتا تو یہ اعتراض و سوال اسکی نادانی ھے۔ ایسے شخص سے بھی الگ رھنا چاہئے اور اسے جواب نہیں دینا چاھئے
- تیسری قسم کا بیمار وہ ھے جو اپنی بے قراری و بے صبرے پن کی وجہ سے اہل علم کی باتیں نہ سمجھے اور اپنی کم عقلی پر بھروسہ کئے رھے۔ ایسا شخص بھولا اور بے عقل ھوتا ھے اور اسکا ذھن حقائق کو سمجھنے سے قاصر ھوتا ھے۔ اسے بھی جواب دینا ضروری نہیں (یہاں امام کا اشارہ غالبا علم کی دنیا کے مبتدی کی طرف ھے، واللہ اعلم)
- چوتھی قسم کا بیمار وہ ھے جو صراط مستقیم کا طلب گار ھو، فرمانبردار اور ذکی ھو، اسمیں غضب، نفس پرستی، حسد اور دولت کی جاہ نہ ھو۔ پس جو راہ حق کا متلاشی ھو اور سوال یا اعتراض حسد، عیب جوئی یا امتحان لینے کی غرض سے نہ کرے ایسا ہی شخص وہ مریض ھے جسکا علاج کیا جاسکتا ھے۔ چنانچہ اس شخص کے سوال کا جواب دینا نہ صرف جائز بلکہ واجب ھے''

1 comments:

Unknown نے لکھا ہے کہ

تقویت یافتہ

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔