Wednesday, October 16, 2013

مذھب اور الحاد میں فرق ایمان یا غیر ایمان نہیں بلکہ نوعیت ایمان کے ذریعے کا ھے '


میں کون ھوں' کے سوال کا جواب دینا ناگزیر ھے۔ کوئ چاھے یا نہ چاھے، اسے پسند ھو یا نا پسند، خاموش رھے یا چلا کر بولے ہر حال میں اس سوال کا جواب لازما دے کر رھے گا۔ اب اسکا ایک جواب وہ ھے جو انبیائے کرام نے تسلسل کے ساتھ بتایا (اور اس جواب پر انسان اپنے نفس کے اندر بہرحال ایک اثباتی داعیہ بھی محسوس کرتا ھے گوکہ وہ قول فیصل کی حیثیت نہیں رکھتا) اور دور جدید میں اسکا دوسرا جواب وہ ھے جو چند ملحد سائنس دان اور فلسفی دیتے ہیں۔ یہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ ان ملحدین کا جواب کسی مجرد، آفاقی یا معروضی عقلیت نہیں بلکہ انکے ماقبل عقل احساسات و خواہشات پر مبنی ھوتا ھے جنکے لئے انکی عقل کوئ جواز پیش نہیں کرسکتی۔ الغرض اس سوال کے جواب میں بہرحال انسانی عقل کو ایمان ہی لانا پڑتا ھے۔ یعنی معاملہ یہ نہیں ھے کہ ایک جگہ تو ایمان ھے اور دوسری جگہ عقل وغیرہ۔ ہرگز نہیں، ان دونوں ڈسکورس میں سے ہر دو میں اپنی نوعیت کے اعتبار سے معاملہ ایک ہی ھے کہ ان میں سے کس کی بات پر ایمان لایا جاۓ، انبیاء کی یا انسانی خواہشات کی۔ لہذا ملحدین کا یہ اعتراض کہ مذھب اس لئے ڈاگمیٹک ھوتا ھے کیونکہ وہ ایمان کا تقاضا کرتا ھے جبکہ ھم ایمان کی بجاۓ عقل کی بات کرتے ہیں فریب کاری اور نا سمجھی کے سواء اور کچھ نہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔