Thursday, October 10, 2013

غامدی صاحب کے پیش کردہ 'مسائل کے حل' کی نوعیت

ایک صاحب دوران گفتگو فرمانے لگے کہ ''غامدی صاحب نھایت ذہین اور قابل انسان ہیں، انہوں نے جدید دور کے مسلمانوں کے بہت سے مسائل کا حل پیش کیا اور جدید ذھن اسی لئے ان سے متاثر ھوتا ھے''۔

میں نے عرض کی کہ غامدی صاحب نے جدید تناظر میں موسیقی، مصوری، حجاب، جہاد الغرض سیاسی و معاشرتی نظم کے ہر پہلو پر حل کے نام پر جو بھی کچھ پیش کیا اسے ''مسئلے کا حل'' نہیں بلکہ ''مسئلہ کو فطری سمجھ کر قبول کرلینا (naturalizing, internalizing or adapting to the problem) کہتے ہیں''۔ حل کب اور کہاں پیش کیا انہوں نے؟ چونکہ جدید ذھن کی اٹھان ہی اس خمیر سے ھوئی ھے جو ان مسائل کو فطری سمجھ کر قبول کرتا ھے لہذا غامدی صاحب کی آواز اسے اپنے دل کی آواز محسوس ھوتی ھے اور بس، اس میں انکی علمیت کا کوئی کمال نہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔