Wednesday, October 16, 2013

کیا اسلاف کی تشریح اسلام پر عمل کرنا ازروۓ قرآن بری بات ھے؟


متجددین کے سامنے جب کبھی اسلام کی تاریخی تعبیر و تشریح کی اہمیت کی بات کی جاۓ تو جھٹ سے کہتے ہیں: ''تم جیسے روایت پرستوں کا سب سے بڑا مسئلہ اور المیہ یہی ھوتا ھے کہ اسلاف کے دماغوں سے ھٹ کر نہیں سوچتے۔ یہ وھی استدلال ھے جو ازروۓ قرآن ھر دور کے کفار نے استعمال کیا ھے کہ ھم اپنے باپ دادا کے دین کو کیسے چھوڑ دیں۔''

ان خودساختہ مفسرین قرآن (جن میں سے اکثریت کو عربی تک نہیں آتی محض ترجموں پر گزارا کرتے ہیں) کا مفروضہ یہ ھے کہ اسلاف کی پیروی ہرحال میں بری شے ھے۔ سوال یہ ھے کہ اگر باپ دادا حق پر ھوں کیا تب بھی ازروۓ قرآن انکی پیروی بری چیز ھے؟ اگر ھاں تو اسکی دلیل قرآن سے ھونی چاہئے۔ قرآن تو یہ بتاتا ھے کہ باپ دادا اگر حق پر ھوں تو انکی پیروی بذات خود مطلوب و مستحسن ھے۔ دیکھیے منعمین کے راستے پر چلتے رھنے کی دعا خدا نے خود سورہ فاتحہ میں سکھائ، اسی طرح جب حضرت یعقوب علیہ السلام کی رحلت کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو بیٹوں نے جواب دیا کہ آپ کے الہ، آپکے والدین ابراھیم، اسماعیل و اسحاق کے الہ کی عبادت کریں گے (بقرہ: 133)۔ یہ جواب سن کر حضرت یعقوب علیہ السلام بالکل مطمین ہوگئے، ان متجددین کی طرح اپنے بیٹوں سے یہ نہیں کہا ''تم جیسے روایت پرستوں کا سب سے بڑا مسئلہ اور المیہ یہی ھوتا ھے کہ اسلاف کے دماغوں سے ھٹ کر نہیں سوچتے ۔ یہ وھی استدلال ھے جو ھر دور کے کفار نے استعمال کیا ھے کہ ھم اپنے باپ دادا کے دین کو کیسے چھوڑ دیں''۔ درحقیقت جو قرآنی آیات حق کا انکار کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئ یہ لوگ انہیں حق کی پیروی کرنے والوں پر چسپاں کرنے کی سنگین غلطی کرکے ظلم کا ارتکاب کرتے ھیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔