Saturday, October 12, 2013

الحاد پر تنقید کا غزالی منہاج


امام غزالی (رح) کسی فکر پر تنقید کے دو مناھیج کا ذکرکرتے ہیں (1) خارجی تنقید (2) داخلی تنقید ۔

خارجی تنقید کا مطلب ایک نظرئیے کو کسی دوسرے نظریاتی فریم ورک کے معیارات سے جانچ کر رد کرنا ھوتا ھے۔ مثلا اگر ھم مغربی تصورات کو قرآن و سنت پر پرکھ کر رد کریں تو یہ خارجی نقد کہلاتا ھے۔ داخلی نقد کا مطلب کسی نظرئیے کو خود اسکے اپنے طے کردہ پیمانوں پر جانچ کر رد کرنا ھوتا ھے۔ اس طریقے کے تحت چند طرح سے تنقید کی جاتی ھے: (الف) فریق مخالف کے مفروضات یا دعووں میں تضاد ثابت کرنا، (2) یہ ثابت کرنا کہ انکے طے شدہ مقدمات سے لازما انکے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ھوتے، (3) مفروضات کی لغویت ثابت کرنا وغیرہ۔

چنانچہ امام نے تہافت الفلاسفہ (Incoherence of Philosophers) میں رداعتزال کیلئے داخلی نقد کا منہج بطور خاص ھتھیار استعمال کیا (امام سے پہلے اعتزال کے خلاف اسلامی دنیا میں اس طریقے کو اتنے سسٹمیٹک انداز سے کسی متکلم نے استعمال نہیں کیا)۔ امام اس بات کی بطور خاص تاکید کرتے ہیں کہ الحادی مفروضات کو مذھبی پیمانوں پر جانچ کر رد کرنا ممکن نہیں ھوتا کیونکہ مذھب اور الحاد کے علمی تناظر (مفروضات، مقاصد اور نتائج اخذ کرنے کے طریقہ کار) میں بنیادی نوعیت کا فرق ھوتا ھے، لہذا الحاد کو رد کرنے کا درست طریقہ اسکی داخلی تنقید کرنا ھوتا ھے۔

درحقیقت امام کا طریقہ کار جدید الحاد کیلئے بھی صد فیصد درست ھے کیونکہ اس الحاد کے مفروضات کو بھی قرآن و سنت سے رد کرنا ممکن نہیں ھوتا کیونکہ الہامی نصوص ان ملحدین کے نزدیک نہ صرف یہ کہ سرے سے دلیل ہی نہیں ھوتیں بلکہ ان کے ذریعے الحادی مفروضات و مقدمات کو براہ راست ایڈریس کرنا بھی ممکن نہیں ھوتا (کہ یہ دو مختلف مناہیج ہیں)۔ چنانچہ امام یہ خصوصی وضاحت فرماتے ہیں کہ جو لوگ مذھبی نصوص کو الحادی ڈسکورس رد کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں وہ نہ صرف مذھب کا نہایت کمزور مقدمے کی بنا پر دفاع کرتے ہیں بلکہ الٹا اسے نقصان بھی پہنچاتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔