Wednesday, October 16, 2013

ماڈرنسٹ مفکرین سے کون متاثر ھوتا ھے؟


ماڈرنسٹ مسلم مفکرین سے لوگ بالعموم تین وجوھات کی بنا پر متاثر ھوتے ہیں:

1) مولوی بیزاریت: ایسے لوگ راسخ العقیدہ اسلام کو چند سٹیریو ٹائپ قسم کے نظریات کی بنیاد پر دیکھتے ہیں۔ اسلام کی راسخ العقیدہ تعبیر و تشریح سے یہ نامکمل واقف یا بالکل ناواقف ھوتے ہیں، انہیں جدید مسلم مفکرین کی بات صرف اس لئے اچھی لگتی ھے کہ یہ مولوی نہیں ھوتے (انہیں ان متجددین کی بات بھی پوری طرح معلوم نہیں ھوتی جنکی یہ تقلید کرتے ھیں)۔ اس طبقے کا بنیادی مطمع نظر یہ سوال ھوتا ھے: ''یہ بات کہیں مولوی نے تو نہیں کہی؟'' (یعنی مولوی نے کہی تو غلط ھے)۔ انہیں آپ 'مولوی بیزار' کہہ لیجئے (اس بیزاری کی بہت سی وجوھات ھوتی ہیں، مثلا ماڈرن و منفرد بننے کا بھوت سوار ھونا، مغرب سے بے انتہا متاثر ھونا، مغربی علوم کا دل و جان میں سرائیت کر جانا وغیرہ)
2) وصال مغرب بمع مذھب: ایسے لوگ مغرب سے انتہائ متاثر ھوتے ہیں اور شدید خواھش رکھتے ہیں کہ کسی طرح اسلام انہیں وہ سب فراھم کردے جو مغرب کے پاس ھے۔ چونکہ راسخ العقیدہ اسلام انکی اس طلب کی راہ میں رکاوٹ بنتا ھے لہذا یہ اسے ترک کرکے متجددین کا رخ کرتے ھیں جو ایسی تمام بندشوں کا توڑ کرنا خوب جانتے ہیں۔ یہ لوگ مغربی فکر و فلسفے سے نامکمل واقفیت (یا بالکل ناواقفیت) کا شکار ھوتے ھیں، البتہ چند مغربی علوم کے سند یافتہ ھوتے ھیں۔ یہ طبقہ نفسیاتی و فکری طور پر اسلام سے قطع تعلق بھی نہیں کرنا چاھتا مگر خواھشات نفس کا بھی خوگر ھوتا ھے۔ انہیں متجددین کی بات اس لئے بھاتی ھے کہ ایسے مفکرین انکے یہ دونوں ہی مسئلے حل کردیتے ہیں۔ ایسے لوگ کلامی مذہبی گروھوں کے آپسی متشددانہ رویے سے بھی شاکی ھوتے ہیں۔ متجددین کے پیروکاروں کی غالب اکثریت کا تعلق اسی قسم سے ھے (انکا بنیادی سوال یہ ھوتا ھے: ''جدید تہذیب کے تمام مظاہر تو ہمیں چاہئیں، بتائیے اسلام کا کیا کریں؟'')
3) اسلام اور مغرب کے درمیان جاری کشمکش کا حل نکالنے کی خواہش و کوشش: یہ لوگ بالعموم سنجیدہ اور پڑھے لکھے ھوتے ہیں (بلکہ کئی ایک دینی تعلیم یافتہ بھی ھوتے ہیں)۔ یہ اسلام اور مغرب کے درمیان ایک 'فکری پل' تعمیر کرنے کے خوہشمند ھوتے ہیں، مگر چونکہ بالعموم یہ مغربی فکر سے گہری واقفیت نہیں رکھتے لہذا اس شوق کو پورا کرتے کرتے اسلام کو مغرب میں یا مغرب کو اسلام میں تلاش کرنے لگتے ھیں اور یوں یا تو خود آزاد محقق نما متجدد بن جاتے ھیں اور یا پھر اپنے سے ذہین کسی متجدد کے ہتھے چڑھ جاتے ھیں۔ ان کا بنیادی سوال یہ ھوتا ھے: ''موجودہ حالات میں اسلام کی ایسی تفہیم کیا ھوگی جو حاضروموجود تناظر میں قابل قبول و عمل ھو؟'' نتائج کے اعتبار سے یہ تیسرے قسم کے لوگ سب سے زیادہ خطرناک ھوتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔