Tuesday, October 8, 2013

خیرالقرون کے بجائے دور جدید کو بہتر سمجھنے والی ذہنیت کی در ماندگی

جدید دور سرمایہ داری (بڑھوتری سرمایہ) کے فروغ کی خاطر اختیار کردہ ادارتی صف بندی کا نتیجہ ھے۔ یہ نظم انسانیت پرستی (humanism) کے بنیادی عقیدے پر قائم ھے جہاں انسان کو مرکز کائنات مان کر اسکی آزادی (یعنی سرمائے) میں اضافے کے تناظر میں ہر شے میں معنویت تلاش کی جاتی اور اسی پیمانے پر اسکی قدر متعین کی جاتی ھے۔ ھر شے کو اس پیمانے پر کسنے اور اس مقصد کیلئے استعمال کرنے کے جنون کا نتیجہ یہ ھے کہ آج دنیا بے شمار قسم کے خطرات سے دوچار ھے، حصول نفع کیلئے کائناتی قوتوں اور ذرائع کا اس بےدردی کے ساتھ استحصال کیا جارہا ھے جس سے یہاں کی ہر مخلوق بشمول انسان خطرے سے دوچار ھے۔ کائنات کی ان گنت مخلوقات کا وجود صفحہ ہستی سے مٹ چکا اور متعدد کا وجود خطرے سے دوچار ھے، انڈسٹرئیل ویسٹ سے آبی ذخائر ضائع ھورھے ہیں، مختلف قسم کی گیسز کے اخراج سے چرند پرند خطرات سے دوچار ہیں، اور تو اور موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں ایسی بیماریوں نے جنم لے لیا جس سے بذات خود یہ انسان بھی محفوظ نہیں رھا۔ بڑھوتری سرمایہ کیلئے قائم کردہ اس نظام نے تسکین لذات کیلئے کچھ سازوسامان اس قیمت پر پیدا کردیا ھے کہ بشمول انسان ہر چیز یہاں خطرے سے دوچار ھے۔

مگر طرفہ تماشا یہ ھے کہ ایک ایسے دور میں کہ جب یہ بات معلوم ھوچکی کہ حصول آزادی اور ترقی پر مبنی نظام زندگی کائنات کی وجودیاتی (ontological) ساخت کے ساتھ ھم آھنگ نہیں جدید مسلم ذھن اب بھی اس تہذیب کش نظام اور دور جدید کو کسی معنی میں قرون اولی سے اعلی و ارفع اور برتر سمجھتا ھے۔ یہ سمجھ رہا ھے کہ ''معیار زندگی کو بلند کرنے کا یہ سفر'' گویا کسی اخلاقی سیڑھی چڑھنے کے مترادف ھے، اسکے خیال میں گھوڑے کے بجائے کار یا جہاز پر سفر کرنا بذات خود کسی قسم کی اخلاقی برتری کا نام ھے، تب ہی تو گھوڑے کی سواری سے اسے وحشت ھوتی ھے۔
یہ جدید ذھن فرض کئے بیٹھا ھے کہ ترقی کے اس سفر کے نتیجے میں اسلام پر عمل کرنے کے مکانات معدوم نہیں ھوتے۔ اسکا گمان ھے کہ نفع خوری پر مبنی اور اس سے تشکیل پانے والے مادی ترقی کے اس نظم کے اندر رھتے ھوئے اس انفرادیت کی دریافت ممکن ھے جو اسلام کو مطلوب و مقصود ھے۔ مگر ظاھر ھے اسکے یا تمام مفروضات غیر علمی و بے بنیاد ہیں، اگر خدا کا کوئی کام اور اسکے حبیب (ص) کی کوئی بات حکمت سے خالی نہیں ھوتی تو رسول اللہ (ص) کا ایک مخصوص دور میں پیدا ھونا اور پھر اسے ہی خیرالقرون قرار دینا کوئی معمولی یا ھلکی بات نہیں ۔۔۔۔ کہ اسے ''آئیڈئیل'' قرار دیا گیا۔

1 comments:

سید متین احمد نے لکھا ہے کہ

ما شاء اللہ ! بہت عمدہ بلاگ ہے۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔