Wednesday, October 16, 2013

اسلامک ماڈرنزم (مغربی اور اسلامی ڈسکورس میں مطابقت پیدا کرنے) کی فکری بنیادیں


یورپ میں جدید الحادی (یعنی تنویری، بشمول سائنسٹفک) ڈسکورس اور عیسائی مذھب کی تاریخی کشمکش یہ بتاتی ھے کہ عیسائیت اس الحاد کے آگے شکست و ریخت کا شکار ھوگئ۔ البتہ جدید مسلم مفکرین نے جدید تنویری الحاد اور مذھب کی اس کشمکش کو 'تنویری فکر بمقابلہ مذھب' کے بجاۓ 'تنویری فکر بمقابلہ عیسائیت' سے تعبیر کرکے 'تنویری فکر اور اسلام کا ملغوبہ' تیار کرنے کا علمی ڈسکورس وضع کیا۔

ان جدید مسلم مفکرین کے دو کلیدی مفروضات ہیں (اولا) عیسائیت چونکہ باطل اور غیر عقلی تھی لہذا اس عقلی تنویری (بشمول سائنٹفک) ڈسکورس کا سامنا نہیں کرسکی (ثانیا) تنویری ڈسکورس کی بنیاد یورپ میں مسلم سپین کے راستے اسلامی علمیت سے اخذ کرکے درآمد کی گئ۔ ان دونوں مفروضات کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام چونکہ حق (عقل و فطرت کے مطابق) ھے لہذا اسے عقلی تنویری ڈسکورس (جو فی الواقع اسلام ہی کا پرتو ھے) سے نہ صرف یہ کہ کوئ خطرہ نہیں بلکہ یہ اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ھے۔ یہیں سے اسلامک ماڈرنزم (یعنی مغرب اور اسلام میں اصولی مطابقت ھے، تنویری اقدار آزادی مساوات و ترقی اسلام کی عطا کردہ ھیں، سائنٹفک ڈسکورس اسلامی ھے، اسلام ماڈرن تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھال سکتا ھے، جدید اداروں کی اسلام کاری کرکے انکے اسلامی متبادل تیار کرنے) کی تحریک کا آغاز ھوتا ھے۔

ظاھر ھے ان جدید مسلم مفکرین کے یہ دونوں ہی مفروضے غلط تھے کیونکہ تنویری ڈسکورس درحقیقت کسی مخصوص مذھب نہیں بلکہ بالذات مذھب کا رد ھے کہ یہ خدا پرستی کے بجاۓ انسان پرستی کی بنیاد پر استوار ھے۔ یقینا عیسائیت کے اس ڈسکورس سے شکست کھاجانے کی ایک وجہ اسکی داخلی کمزوریاں (مثلا شرک پر مبنی ھونا، فقہ کا نہ ھونا وغیرہ) بھی تھیں مگراسکی یہ شکست اس بات کی دلیل نہیں کہ تنویری فکر درست اور حق کا پرتو تھی (ویسے بھی دنیوی غلبہ حق کی دلیل نہیں ھوتا)۔ مسلم مفکرین کی عیسائیت کی اس شکست کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھنے کی ایک وجہ عیسائیت کی اسلام دشمنی بھی تھی (یعنی چونکہ عیسائیت کو مسلمان اپنے قدیم دشمن کے طور پر دیکھتے آئے تھے لہذا عیسائیت کی اس شکست و ریخت نیز تنویری مفکرین کی طرف سے عیسائیت کے خلاف کئے جانے والے پروپیگنڈے سے متاثر ھونا کوئ عجیب امر نہیں تھا)۔ اسی طرح تنویری ڈسکورس کو اسلام کی عطا قرار دینا شکست خوردہ ذہنیت کے سواء اور کچھ نہ تھا۔

لیکن ہر گزرتا وقت یہ ثابت کرتا جارہا ھے کہ مسلم ماڈرنسٹ حضرات کا تجزیہ غلط تھا کیونکہ تنویری فکر کے ساتھ جس کشمکش کا سامنا آج سے دو سو سال قبل عیسائیت کو درپیش تھا آج اسلام بعینہہ اسی کشمکش کا شکار ھے۔ مسلمان جس قدر اسلامک ماڈرنزم کو اختیار کرتے چلے جارھے ہیں اسلام اسی قدر سیکولرائز ھوکر تنویری ڈسکورس اور اس سے برآمد ھونے والی (لبرل سرمایہ دارانہ) معاشرتی و ریاستی صف بندی میں ضم ھوتا چلا جا رھا ھے۔ جس طرح توحید اور شرک ایک ساتھ جمع نہیں کئے جاسکتے بالکل اسی طرح خداپرستی اور انسان پرستی بھی یکجان نہیں ھوسکتے، ان دونوں میں سے کسی ایک کو لازما مغلوب ھونا ھی پڑے گا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔